Al Hamdu Lillahi Rabbil Alamin Meaning In Urdu

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ ۝ۙ

سب تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو پالنے والا سارے جہاں کا۔

اللہ تعالیٰ کی تعریف (الف)

لفظی تحقیق : رب : پالنے والا، پرورش کرنے والا۔ علمین : سارے جہان۔ ” عالم ” کی جمع ہے جس میں دنیا کی تمام مخلوقات شامل ہیں۔

سورة فاتحہ کی فضیلت

یہ ایسی سورت ہے کہ ” زبور، انجیل اور خود قرآن مجید ” میں اس کی مثال نہیں ملتی، آسمان سے ایک فرشتہ نے آپ کی خدمت میں حاضر ہوکر فرمایا : آپ کو اللہ تعالیٰ نے دو نور دیے ہیں جو آپ سے پہلے کسی پیغمبر کو نہیں دیئے گئے ایک نور ” سورة فاتحہ ” ہے، دوسرا نور ” سورة بقرہ ” کی آخری دو آیتیں ہیں : اٰمن الرسول بما انزل سے القوم الکافرین تک، یہ عرش کے نیچے کے خزانوں سے دیا گیا ہے۔

یہ ایسی سورت ہے جس میں ہر مرض کے لیے شفا ہے ” ابو داؤد و نسائی ” میں ہے، جس کی عقل ٹھکانے نہ ہو تین دن صبح شام ” سورة فاتحہ ” دم کریں۔

” ترمذی شریف ” میں ہے کہ جس کو سانپ یا بچھو ڈس لیں سات مرتبہ ” سورة فاتحہ ” پڑھ کر دم کیا جائے حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : را ت کو سونے سے پہلے ” سورة فاتحہ ” پڑھ لی جائے تو موت کے سوا ہر چیز سے حفاظت مل جائے گی یہ قرآن مجید کی پہلی سورة ہے اقرا اور ” سورة نصر ” ہے۔

اس کا نام فاتحہ پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خود تجویز فرمایا : قرآن مجید سارا کا سارا فضیلت والا ہے لیکن بعض آیتیں اور بعض سورتیں بعض پر فضیلت رکھتی ہیں، مسلم و نسائی، کی حدیث پہلے گزر چکی ہے ابو سعید (رض) کی روایت ہے وہ سفر پر جا رہے تھے کہ کسی قبیلے کے سردار کو سانپ نے ڈس لیا تو ابوسعید (رض) انہوں نے صرف فاتحہ پڑھ کر دم کردیا اللہ تعالیٰ کے فضل سے وہ ٹھیک ہوگیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ : یہ سورت میرے اور بندے کے درمیان دو حصوں میں تقسیم کی گئی ہے، نصف میرے لئے اور نصف میرے بندے کے لیے اور جو کچھ میرا بندہ مانگتا ہے وہ اس کو دیا جائیگا۔ اور چوتھی آیت یعنی : ایاک نعبد و ایاک نستعین ” میرے اور بندے کے درمیان مشترک ہے اس میں پہلا جملہ یعنی : ایاک نعبد، حق تعالیٰ کی حمد کا ہے اور دوسرا جملہ، یعنی :” ایاک نستعین ” بندے کی دعا کا، غرض یہ ایک جامع سورت ہے جو سارے قرآن مجید کا خلاصہ ہے، اس کی مثال ایک چھوٹا سا آئینہ ہے جو بڑی چیزیں دکھاتا ہے، اس سورت میں سیدھے راستے کی رہنمائی، استقامت، ہدایت اور مدد مانگی گئی ہے، یہ بہت بلند چیزیں ہیں۔

سورة فاتحہ کے اسماء مبارکہ اور ان کی وضاحت

اس سورت کے اور بھی بہت سے نام ہے علماء کرام نے 24 نام گنوائے ہیں جو یہ ہیں :

(1)۔۔۔ سورۃ الفاتحہ : فاتح سے بنائے جسکا معنی ہے کھولنا، ابتداء کرنا، شروع کرنا چونکہ اس سورت سے قرآن کھلتا ہے، شروع ہوتا ہے، اس سے ابتداء ہوتی ہے، اس لئے اسے فاتحہ کہتے ہیں۔

(2)۔۔۔ سورة الحمد : حمد کا معنیٰ تعریف کرنا اور یہ سورت اللہ تعالیٰ کی حمد سے شروع کی گئی ہے۔

(3)۔۔۔ سورۃ الشفاء : شفا کا مطلب کسی مرض سے صحت و تندرستی ہے اور سورة فاتحہ میں بہت سی روحانی بیماریوں، شرک، ریا، تکبر، حسد، وغیرہ اور جسمانی بیماریوں کے لیے بھی شفاء ہے : اس لیے اس سورت کو ” سورۃ الشفاء ” کہتے ہیں۔

(4)۔۔۔ سورۃ الصلوۃ : صلوۃ کے معنی نماز اور دعا کے آتے ہیں لیکن اس جگہ نماز مراد ہے کیونکہ یہ سورت ہر نماز میں پڑھی جاتی ہے۔

(5)۔۔۔ ام القرآن : ام کا معنی اصل اور جڑ کے ہیں اور یہ سورت بھی پورے قرآن مجید کے لئے اصل اور جڑ (بنیاد) کی حیثیت رکھتی ہے۔

(6)۔۔۔ ام الکتاب : یہاں کتاب سے مراد قرآن مجید ہے اور اسکا معنی بھی وہی ہے کہ یہ سورت قرآن پاک کی جڑ ہے۔

(7)۔۔۔ سورۃ السوال : سوال کا معنی مانگنا، اس سورت میں بندہ اللہ تعالیٰ سے مدد، عبادت، ہدایت کی دعا کرتا ہے اور گمراہی سے بچنے کا سوال کرتا ہے۔

(8)۔۔۔ تعلیم المسئلۃ : تعلیم کا مطلب سکھانا اور مسئلہ کا معنیٰ مانگنا اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے بندوں کو اپنے سے مانگنے کا طریقہ سکھایا ہے۔

(9)۔۔۔ السبع المثانی : سبع کے معنی سات، مثانی کے معنی بار بار تلاوت کی جانے والی، چونکہ، سورة فاتحہ، میں سات آیت ہیں اور یہ آیتیں بار بار نماز میں دہرائی جاتی ہیں اس لئے اسکو، سبع المثانی، کہا جاتا ہے۔

(10)۔۔۔ القراٰن العظیم : عظیم کے معنی عظمت والے کے ہیں اور یہ سورة بھی مقام اور فضیلت میں عظمت رکھتی ہے کہ چاروں کتابوں میں اس جیسی فضیلت والی کوئی سورة نہیں ہے۔

(11)۔۔۔ سورۃ الکافیۃ : اس کے معنیٰ کفایت کرنے والی سورت یعنی : یہ سورة اسلامی عقیدوں اور اسلامی اصولوں کے لئے اجمالی طور پر کافی ہے، اس سورت سے یہ باتیں معلوم ہوتی ہیں کہ : (الف) عبادت کے لائق صرف اللہ تعالیٰ ہے، (ب) قیامت کا مالک بھی اللہ تعالیٰ ہے،

(ج) تمام کائنات کا رب صرف اللہ تعالیٰ ہے، (د) مدد طلب کرنے کے لائق بھی صرف اللہ تعالیٰ ہے، (ہ) ہدایت دینے والا بھی صرف اللہ تعالیٰ ہے، حاجت روا مشکل کشا بھی صرف اللہ تعالیٰ ہے اور یہ ساری باتیں سورة فاتحہ میں ہیں۔

(12)۔۔۔ سورۃ الکنز : یعنی خزانہ، چونکہ یہ سورت عرش کے نچلے خزانوں سے نازل ہوئی ہے اس لیے اس کو کنز کہتے ہیں۔

(13)۔۔۔ سورۃ الاساس : اساس کا معنی بنیاد ہے یہ سورت بھی اسلامی عقیدوں اور اصولوں کے لئے بنیاد کی حیثیت رکھتی ہے۔

(14)۔۔۔ سورۃ المناجات : مناجات کا معنی سر گوشی کرنا، اس سورة میں بندہ اللہ تعالیٰ سے ان آیتوں کے ذریعہ سرگوشی کرتا ہے۔

(15)۔۔۔ سورۃ التفویض : تفویض کا معنی سپرد کردینا، اس سورۃ میں بھی بندہ خود کو حق تعالیٰ کے سپرد کرتا ہے کہ یا اللہ ! میں تیرا بندہ تو میرا آقا، میں تیری ہی عبادت کرتا ہوں اور تجھ ہی سے مدد کا سوال کرتا ہوں مجھے اپنی حفاظت میں لے لے اور مجھے گمراہی سے بچا نا۔

(16)۔۔۔ سورۃ الواقیۃ : واقیہ کا معنی بچانے والی، چونکہ یہ سورت آخرت میں عذاب سے اور دنیا میں موت کے علاوہ ہر مصیبت سے بچانے والی ہے اس لئے ” واقیہ ” کہتے ہیں۔

(17)۔۔۔ سورۃ الشکر : شکر کہتے ہیں کسی نعمت کے بدلے میں زبان اور دل سے شکرادا کرنا، اس سورت میں شکرادا کرنے کا طریقہ سکھایا ہے اسلئے ” سورۃ الشکر ” کہتے ہیں۔

(18)۔۔۔ سورۃ الرقیۃ : رقیہ کا معنی دم کرنا اور یہ سورت مختلف بیماریوں سے شفاء حاصل کرنے کے لئے دم کی جاتی ہے۔

(19)۔۔۔ فاتحۃ القراٰن : اس سے قرآن مجید کا افتتاح یا ابتداء ہوتی ہے اس لئے فاتحہ القرآن کہا جاتا ہے۔

(20)۔۔۔ فاتحۃ الکتاب : کتاب اللہ کھولتے ہی سب سے پہلے یہ سورۃ سامنے آتی ہے، یعنی : ابتداء اسی سے ہوتی ہے : اس لئے فاتحۃ الکتاب، کہا جاتا ہے۔

(21)۔۔۔ سورۃ الشافیۃ : یعنی : شفاء بخشنے والی سورت۔

(22)۔۔۔ سورۃ الوافیۃ : واقیہ کا معنی پورا کرنے والی سورت، یہ سورت چونکہ دینی حاجت و مقاصد پورے کرتی ہے اس لئے ” وافیہ ” کہتے ہیں۔

(23)۔۔۔ سورۃ الدعا : دعا والی سورت، اس سورت میں دعا کا مضمون اور اسکا طریقہ موجود ہے اس لئے، سورۃ الدعا، کہتے ہیں۔

(24)۔۔۔ سورۃ النور : نور سے مراد ہدایت اور روشنی ہے چونکہ اس میں بندہ کے لئے ہدایت موجود ہے اسلئے نور کہتے ہیں اس سورت کو نور کہنے کی وجہ وہ روایت ہے جو ابن عباس (رض) کے حوالہ سے پیچھے گزر چکی ہے۔

تفسیر

الحمدللہ : قرآن مجید کی سب سے پہلی سورت کا سب سے پہلا لفظ، الحمد، لایا گیا ہے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کو عبادت میں بہت بڑا درجہ دیا گیا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب بندہ کسی نعمت پر ” الحمدللہ ” کہتا ہے تو گویا اس نے جو کچھ پایا اس سے بہتر چیز دیدی۔

ایک دوسری حدیث میں ہے کہ اگر ساری دنیا کی نعمتیں کسی ایک شخص کو مل جائیں اور وہ اس پر الحمد للہ کہے تو یہ الحمداللہ ان ساری دنیا کی نعمتوں سے افضل ہے زبان سے الحمدللہ کہنا بھی اللہ تعالیٰ ہی کی ایک نعمت ہے

قرطبی (رح) نے بعض علماء سے نقل کیا ہے کہ الحمداللہ سے میزان عمل کا آدھا پلہ بھر جاتا ہے یہ کلمہ شکر بھی ہے شکر کے علاوہ اس کی نعمتوں ہدایت احسانات وغیرہ کا اقرار بھی ہے۔

آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم نے الحمداللہ کہا تو تم شکر ادا کرکے اللہ تعالیٰ کی رحمت و برکت کے حق دار بن گئے سبحان اللہ صرف ایک کلمے میں دین و دنیا کی کتنی نعمتیں اور احسانات اور اس کے فضل و رحمت سے نوازے گئے اس کے ساتھ یہ انعام بھی ہے کہ انسان کو اخلاق سکھانے کے لئے حکم بھی دے دیا کہ شکر گزار بنو، عاجزی و انکساری اختیار کرو ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے رہو۔

رب العالمین : ہر ہر عالم کی مخلوقات الگ الگ ہیں اور کئی جہان ہیں، اللہ تعالیٰ رب ہے جو ان تمام جہانوں کی اور ان میں بسنے والوں کی پرورش کرتا ہے، تمام مخلوق کی ضرورتوں کا وہ خیال رکھتا ہے، لفظ ، رب، صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کے ساتھ خاص ہے۔

 

Leave a Comment